افغان طالبان اور امریکی حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا اگلا دور پاکستان میں ہوگا جس کے لیے طالبان قیادت اسلام آباد پہنچے گی۔
افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ طالبان وفد اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ اہم امور پر تبادلہ خیال کرے گا جبکہ اس وفد کی قیادت ملا عبدالغنی برادر کریں گے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں گردش کرنے والی خبروں کے مطابق اب تک طالبان کی آمد سے متعلق پاکستانی حکام نے کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
خیال رہے کہ طالبان نمائندے اور اس کے وفد نے امریکا کے ساتھ امن معاہدے کے لیے روس، چین اور ایران کا بھی دورہ کیا تھا۔
اسی طرح امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد بھی امریکا طالبان مذاکرات کی دوبارہ بحالی کے سلسلے میں اس وقت پاکستان میں موجود ہیں جبکہ وہ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں گردش کرتی رپورٹس میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پاکستان طالبان رہنما ملا برادر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اسلام آباد لانے کی کوشش کررہا تھا تا کہ ممکنہ طور پر زلمے خلیل زاد سے ملاقات کروائی جاسکے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان کے ایک عہدیدار نے اپنے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ وفد پاکستان کی قیادت کو امریکا کے ساتھ ختم ہونے والے اس مذاکرات کی وجوہات کے بارے میں آگاہ کرے گا، جس کا مقصدف امریکی اور دیگر غیرملکی فوجیوں کے انخلا کے بدلے میں طالبان سے سیکیورٹی ضمانت لینا تھا۔
طالبان عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان کا نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے قبل وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیانات پر عمل کرنے کا منصوبہ ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ امریکی صدر کو دوبارہ مذاکرات میں شامل ہونے پر رضامند کرنے کی کوشش کریں گے۔