Home سیاست وزیر اعلیٰ سندھ جامعہ کراچی میں بااثر افراد کی مداخلت کا نوٹس...

وزیر اعلیٰ سندھ جامعہ کراچی میں بااثر افراد کی مداخلت کا نوٹس لیں، ICCBS ڈائریکٹر کی تقرری قانونی بنیادوں پر کی جائے۔

وزیر اعلیٰ سندھ جامعہ کراچی میں بااثر سرمایہ داروں کی مداخلت کا نوٹس لیں
ICCBS جامعہ کراچی میں ڈائریکٹر کی تعیناتی یونیورسٹی ایکٹ اور کوڈ کے تحت کی جائے
کٹھ پُتلی ڈائریکٹر لانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایکشن کمیٹی کے اراکین کا پریس کلب میں خطاب

کراچی: جامعہ کراچی کے سب سے بڑے تحقیقی ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (ICCBS) میں بااثر افراد کی جانب سے مداخلت اور ڈائریکٹر کی غیر قانونی تعیناتی کے خلاف جامعہ کے اساتذہ نے احتجاج کیا ہے۔ اس حوالے سے جمعرات کے روز کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں پروفیسر ڈاکٹر عصمت سلیم، ICCBS ایکشن کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر محمد علی کاظمی، سفیر محمد، اور دیگر اساتذہ نے خطاب کیا۔

مقررین نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ICCBS کے انتظامی معاملات میں بااثر شخصیات جیسے نادرہ پنجوانی، عزیز جمال، اور سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری کی مداخلت کا فوری نوٹس لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے ڈائریکٹر کی تعیناتی کے لیے ایک غیر قانونی طریقہ کار اپنایا جارہا ہے، جس میں جامعہ کے ایکٹ اور کوڈ کو نظرانداز کرتے ہوئے سندھ سے باہر کے کسی من پسند فرد کو یہ عہدہ دیا جا رہا ہے۔

اساتذہ کا مطالبہ تھا کہ جامعہ کے قوانین کے تحت ICCBS کے تین حاضر سروس سینئر پروفیسروں میں سے کسی ایک کو ڈائریکٹر تعینات کیا جائے اور ادارے پر ماڈل اسٹیچوٹس کا اطلاق کیا جائے تاکہ اساتذہ، افسران، اور ملازمین کا استحصال روکا جا سکے۔

پروفیسر ڈاکٹر عصمت سلیم نے کہا کہ ڈاکٹر اقبال چوہدری 2019 میں ریٹائر ہوچکے ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ 22 سال تک غیر قانونی طور پر ICCBS کے ڈائریکٹر کے عہدے پر براجمان رہے۔ ان کے دور میں ادارے میں غیر ضروری دباؤ اور تناؤ کا ماحول رہا، لیکن ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد ادارے کی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ مقررین نے مزید کہا کہ ایک سال کی قلیل مدت میں 100 سے زائد طالب علموں کو ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں تفویض کی گئیں، جس سے ادارے کے ماحول میں مثبت تبدیلی آئی۔

انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ جامعہ کراچی سینٹ کے 135 اراکین اور ICCBS کے 150 سے زائد تدریسی و غیر تدریسی اسٹاف کو نادرہ پنجوانی کی طرف سے لیگل نوٹس بھیجا گیا، جس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس رویے کی مذمت کرتے ہوئے مقررین نے مطالبہ کیا کہ جامعہ کراچی کے سینٹرز پر یکساں پالیسی کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے اور غیر قانونی تقرریوں کو روکا جائے۔

مقررین نے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری پر الزام لگایا کہ وہ سرمایہ دار نادرہ پنجوانی اور عزیز جمال کے ساتھ مل کر ایک کٹھ پُتلی ڈائریکٹر لانا چاہتے ہیں تاکہ ادارے میں اپنے مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اقبال چوہدری کے خلاف اسپیشل آڈٹ کے 111 تحریری اعتراضات موجود ہیں، لیکن اب بھی ان کی من مانیاں جاری ہیں۔

آخر میں مقررین نے وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر تعلیم، اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ جامعہ کراچی کے انتظامی معاملات میں بااثر افراد کی مداخلت کو روکا جائے اور ڈائریکٹر کی تعیناتی جامعہ کے ایکٹ اور قوانین کے مطابق کی جائے۔

Exit mobile version