ریجنل دعوہ سینٹر کراچی میں ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں ایک نعتیہ مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔
اس مشاعرے کی صدارت شہر کے معروف اور مستند شاعر، محسن بھوپالی مرحوم کے شاگردِ خاص جناب عظیم راہی نے کی، نظامت کے فرائض معروف شاعر جناب عظیم حیدر سید نے انجام دیے۔ اس تقریب کے مہمانِ خصوصی سعودی عرب سے تشریف لائے ہوئے معروف بیدل شناس، صاحب دیوان شاعر ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد تھے۔
مشاعرے کی ابتدا حافظ عبد الصمد نے تلاوتِ کلامِ پاک سے کی، اس کے بعد ڈاکٹر سید عزیز الرحمان نے افتتاحی کلمات ادا کیے، انہوں نے مہمانان گرامی کو خوش آمدید کہا اور اپنی گفتگو میں بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے ساتھ ہی نعت اور نعتیہ قصائد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، ابتدائی عہد کے نعتیہ قصائد میں سے جناب عبدالمطلب اور جناب ابو طالب کے کلام کی مثالیں آج بھی کلام عرب میں ملتی ہیں۔ اردو شاعری نے تو حمد و نعت کی آغوش میں ہی پرورش پائی ہے۔ نعتیہ مشاعرے میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے معروف دانشور اور ماہر تعلیم جناب پروفیسر انوار احمد زئی نے نعت گوئی کی تاریخ اور نعت کے مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل اور پرمغز گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ جس صنف کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت حاصل ہوجائے تو پھر اس کا کسی اور کی طرف انتساب ممکن نہیں، نعت ابتدا میں صرف تعریف کو کہتے تھے، اب یہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کے ساتھ خاص ہے۔ اب کسی اور کی تعریف کو نعت نہیں کہا جاسکتا۔ پروفیسر انوار احمد زئی کے کلیدی خطبے کے بعد شعرائے کرام نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنے جذبات عقیدت پیش کیے اور اپنا نعتیہ کلام سامعین کی نذر کیا۔ مشاعرے میں شعرا نے جو کلام پیش کیا ان کا منتخب اشعاردرجِ ذیل ہیں :
مشاعرے کا آغاز ناظم مشاعرہ نے اپنے کلام سے کیا۔
رسولِ پاک نے حیدر ہماری سوچوں کو
دیے ہیں پر، تو پَروں کو اُڑان بھی دیں گے
عظیم حیدر سید
شعرا کے کلام کے نمونے درج ذیل ہیں:
آپ کی یاد دل میں سجا کے حضور
ہم تو بیٹھے ہیں سب کچھ بھلا کے حضور
مصعب عظیم راہی
رہے پہاڑ کی مانند آپ اپنی جگہ
اگرچہ توڑے گئے آپ پر ستم کے پہاڑ
فضل اللہ فانی
بہ شکلِ نعت اترتا ہے آسمانوں سے
سَحَر کے دل پہ دمادم حضور آپ کا نور
وقار سحر
روح تک آتی ہے تاثیر مسیحائی کی
جب بھی وہ درد کے ماروں کی طرف دیکھتے ہیں
عدنان عکس
دیارِ نعت میں مقطع کی فکر کیا کرنا
یہاں پہ خود کو ہمیں بےنشان رکھنا ہے
عزیز مرزا
گزشتہ وقت بھی تیری ہمیشگی کی دلیل
زمانہ ھمہ آئندگاں بھی تیرا ہے
خواجۂ کونین کی جس پر توجہ ہوگئی
بڑھ کے مہروماہ سے ذرہ وہ رخشندہ ہوا
سید نعیم حامد علی الحامد
پہلے پیدا نہ اگر نور تمھارا ہوتا
نہ یہ مٹی ہی کھنکتی، نہ یہ گارا ہوتا
عظیم راہی
سعودی عرب سے تشریف لائے ہوئے مہمان شاعر اور مہمان خصوصی جناب سید نعیم حامد علی الحامد نے مشاعرے کو سراہا اور اسے کامیاب اور تاریخی مشاعرہ قراردیا۔ دعا پر مشاعرے کا اختتام ہوا۔