کراچی میں اسکول وینز کی ناگفتہ بی حالت کے ساتھ ساتھ سیلنڈر پھٹنے کے واقعات عام ہو گئے ہیں،شہر میں ایسی درجنوں اسکول وینز چلائی جارہی ہیں جو چلنے کے قابل نہیں لیکن ان کے پاس فٹنس اور پرمٹ موجود ہیں ۔ ان وینز میں آکسیجن کے سیلنڈر لگے ہوتے ہیں جبکہ کنڈیکٹر بھی نہیں ہوتے بیشتر وینز میں گنجائش سے زیادہ بچے بٹھائے جاتے ہیں جبکہ اکثر وینز میں بچے لٹک کر سفر کرتے ہیں جو کسی بھی حادثے کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے .
لیکن حکومت کی جانب سے اس طرف توجہ نہیں دی جاتی،متعلقہ ادارے ایسی وینز کو فٹنس اور پرمٹ دیتے ہیں،سڑکوں پر ان کی نقل وحرکت کے دوران بھی انہیں روکا نہیں جاتا اس لئے ہر کچھ عرصے بعد ہفتے کو اورنگی ٹاؤن میں ہونے والے واقعے کی طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں اور جب بھی اس طرح کے واقعات ہو جاتے ہیں تو حکومتی اراکین ، وزراء اور سیکرٹریز متحرک ہو جاتے ہیں ان کے مختلف بیانات اوراحکامات سامنے آتے ہیں لیکن واقعہ پرانا ہوتے ہیں سب کچھ بھلا دیا جاتا ہے ا ور سب کچھ معمول پر آجاتا ہے .
پھر دوبارہ اسی طرح کے واقعات کا انتظار کیا جاتا ہے، بچوں کے والدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہو سکیں اور ان کے بچے خوفناک حادثات سے محفوظ رہ سکیں۔
ادھر جاں بحق ہونے والےبچے کے والد نے متعلقہ تھانے میں وین کے مالک کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے دی ہے .