رپورٹ: اختر شیخ
بینظیر بھٹو شھید یونیورسٹی لیاری کے ٹھیکوں سمیت دیگر اشیا کی خریداری میں کرپشن کی کہانیاں سامنے آنے کے بعد کرپشن میں ملوث ایگزیکٹیو انجینئر غلام محمد جتوئی نے ملک سے فرار ہونے کیلئے 6 ماہ کی رخصت کی درخواست وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کو دے دی ہے .
الرٹ نیوز کو حاصل ہونے والے دستاویزات کے مطابق یہ درخواست اس وقت دی گئی ہے جب مزکورہ ایکیسن کے خلاف خبریں منظر عام پرآئی ہیں ، ایکسین غلام محمد جتوئی کو یہ خوف ہے کہ مختلف ٹینڈرز کی اگر انکوائری کی گئی تو کروڑوں روپئے کا چونا جوکہ انہوں نے مرمت ، خریداری اور دیگر معاملات میں جامعہ کو لگایا ہے اگر تمام فائلیں کھل گئیں تو وہ برے پھنس سکتے ہیں ، اسلیئے موقع کی مناسبت سے اس نے 6 ماہ کی چھٹی اور بیرون ملک جانے کیلئے بھی NOC جامعہ سے جاری کروا دیا ہے ، ذرائع کے مطابق رواں ماہ میں ہی فرار ہو سکتے ہیں .
جہاں ایکسین غلام محمد جتوئی کو انکوائری کا خطرہ لاحق ہے ، وہیں اسٹنٹ رجسٹرار محسنہ سکندر اور انکے شوہر عبدالرشید ملاح جو اس پوری کرپشن میں ایکسین غلام محمد جتوئی کا ساتھ دیتے رہے ہیں کیونکہ اس وقت فنانس ڈپارٹمنٹ کا مکمل چارج عبدالرشید ملاح کے پاس ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام ٹینڈرز میں کمیشن کی مد میں بھاری رقم وصول کرتے رہیں ہیں ، اور نیب اور اینٹی کرپشن میں شکایات کے باوجود عبدالرشید ملاح اور انکی اہلیہ محسنہ سکندر کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں آسکی ہے ، سونے پر سہاگہ تو یہ ہے کہ نیب میں جامعہ کیخلاف ہونے والی انکوائری میں فوکل پرسن بھی محسنہ سکندر کو بنایا گیا جن کیخلاف بہت ساری شکایات مختلف اداروں میں دی گئی ہیں .
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اینٹی کرپشن میں انکوائری کیلئے 16 گریڈ کے دلدار مری کو فوکل پرسن بنایا گیا ہے جبکہ جامعہ میں 18 اور 19 گریڈ کے افسران کو نظرانداز کرکے فوکل پرسن ان جونئیرز کو بنایا گیا ہے جو خود کو بچانے اور کرپشن کو چھپانے کیلئے سرکوشاں ہیں ۔