42 اسلامی ملکوں کی فوج کے کمانڈر کی جانب سے فلسطین اور غزہ میں ہونے والی دہشت گردی کا جواب دینے کے لیے اس کے کمانڈر کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
سابق آرمی چیف جنرل )ر( اسلم بیگ نے اپنے میڈیا بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کے لیے امریکی صدر جوبائیڈن اور برطانوی وزیراعظم رشی سناک نے اسرائیل کا خصوصی دروہ کیا تھا- بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو فون کر کے اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اور واضح الفاظ میں کہا ہے کہ بھارتی عوام اسرائیل کے ساتھ ہیں۔
جنرل بیگ نے کہا کہ ایسے مو قع پر "اسلامک ملٹری کاونٹر ٹیررزم کولیشن یعنی اسلامی عسکری جواب دہشت گردی تعاون تنظیم” کی خاموشی امت مسلمہ کو کھل رہی ہے کہ آخر یہ تنظیم کس لیے بنائی گئی تھی؟ آج اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تو اس کے سرپرست ممالک تل ابیب پہنچ رہے ہیں یہاں تک کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل کی مدد کے لیے 100 ارب ڈالر کی امداد کی منظوری دے دی ہے اور فلسطینیوں کے نام پر جاری امدادی رقم بھی اسرائیل کے حوالے کر دی ہے لیکن مسلمان ممالک کے حکمران اس فکر میں مبتلا ہیں کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت کریں یا نہ کریں۔
جنرل بیگ نے کہا کہ رنج کی بات یہ ہے کسی بھی اسلامی ملک نے فلسطینیوں کے حق میں کھل کر بیان نہیں دیا ہے۔ ایسی کسمپرسی کا علم تو ہم نے کبھی نہیں دیکھا ۔انہوں نےکہا کہ اس وقت فلسطینیوں کو اسرائیلی دہشت گردی اور جارحیت کو روکنے کے لیے اینٹی ٹینک اور اینٹی ائر کرافٹ اسلحے کی ضرورت ہے، اسلامی دنیا بالخصوص پاکستان یہ اسلحہ فلسطینی مجاہدین کو فراہم کر سکتا ہے۔ لیکن اس حوالے سےخاموشی ہے۔
جنرل بیگ نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو مصر اور فلسطین کے دورے پر جا رہی تھیں تو انہوں نے اگست 1994ء کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ وہ نو آزاد فلسطینی خود مختار علاقے غزہ کا دورہ کریں گی جس کا اہتمام فلسطین کی تنظیم آزادی کرے گی، انہوں نے واضح کر دیا تھا کہ ان کا دفتر یا حکومت ِ پاکستان غزہ کے دورے ک لیے اسرائیل کے ساتھ براہ راست یا بلواسطہ کوئی رابطہ نہیں کرے گا۔
ان کے اس بیان پر اس وقت کے اسرائیلی وزیرِاعظم اضحا ک رابن نے جل بھن کر کہا تھا کہ بے نظیر بھٹو نے ان کی اجازت کے بغیر غزہ جانے کا اعلان کیا ہے جو سفارتی آداب کے خلاف ہے، اس کے جواب میں پاکستان کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ فلسطین اور غزہ اسرائیلی خطہ یا مقبوضہ نہیں ہے جہاں جانے کے لیے اسرائیل سے اجازت طلب کی جائے، اس کے بعد اسرائیلی وزیرِخارجہ شمعون پیرز نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ کے خود مختار علاقے میں محترمہ بے نظیر بھٹو کو جانے کی اجازت دے دی ہے، لیکن جب مصر نے غزہ جانے کے لیے اسرائیلی علاقے سے گزرکر رفاہ سےغزہ میں داخل ہونے کا روٹ بنایا تو محترمہ بے نظیر بھٹو نے اسرائیل کے سامنے ہاتھ جوڑنے سے پہتر یہ سمجھا کہ اپنا پروگرام منسوخ کر دیں۔
محترمہ بے نظیر بھٹّو نے اپنے پروگرام سے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ لیکن ایسی جرات رکھنے والا کوئی مسلمان مرد آج امتِ مسلمہ میں موجود نہیں ہے۔ جنرل بیگ نے کہا کہ آج امتِ مسلمہ کو ایسی ہی بے باک قیادت کی ضرورت ہے ۔