سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) میں دو روز کے دوران دو سینیر افسران کی کورونا میں موت کے باوجود محکمہ کھول دیا گیا اور عارضی ڈی جی سہتو نے محکمہ میں شدید خوف و ہراس کے باوجو 6 ہائی رائز بلڈنگس کے نقشے منظور کرنے کے لئے پرزنٹیشن لیں اور اپنے عملے کو مجبور کیا کہ وہ ڈیوٹی پر حاضر ہوں.
کہا جاتا ہے کہ ڈی جی سہتو کی پھرتیاں 10 کروڑ میں قوم کوپڑیں گی کیونکہ محکمہ کے خلاف عدالت عظمیٰ کو قبل ازیں دی گئی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ایس بی سی اے میں ہرماہ 10 کروڑ سے زائد کی کرپشن ہورہی ہے جس پر موجودہ چیف جسٹس نے کراچی میں عدالت لگا کر ڈی جی کو عہدے سے ہٹادیا.
اس سے فائدہ اٹھا کر حکومت سندھ نے ایک ایسے افسر کو ڈی جی کا چارج دیدیا جس کا دور کا بھی واسطہ اس ٹیکنیکل پوسٹ سے نہ تھا.
مزید پڑھیے: ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے مافیا کا کارروبار، علاقہ مکین پریشان
وہ اپنی تعیناتی کے ایک ماہ بعد ہی پرپرزے نکالنا شروع ہوگئے تھے اور اب جبکہ حکومت محکمہ میں مستقل ڈی جی کی تعیناتی کرنے جارہی تھی انھوں نے کورونا کی بگڑتی صورتحال میں بھی دو روز قبل محکمہ میں بلڈنگس کے نقشے منظور کرنا شروع کردیے کیونکہ ایک ہائی رائز نقشے کی اپروول پر 3 سے 5 کروڑ ملتے ہیں.
اس سلسلہ میں جب ڈی جی سہتو سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ کورونا تو گھر گھر پہنچ چکا ہے اس کی وجہ سے کام نہیں روکا جاسکتا جبکہ انھوں نے ایک اور سوال پر کہا کہ آفس میں نے نہیں کھولا اوپر والوں نے کھولا ہے، ان سے پوچھا جائے.
واضح رہے کہ گذشتہ روز محکمہ کے افسر جاوید زیدی کورونا سے ہلاک ہوئے اور آج ڈی جی کے سابق پی ایس معین الدین بھی دم توڑگئے جبکہ ڈی جی کے موجودہ سیکریٹری رحمت شاہ کے بھائی بھی انتقال کر گئے مگر ڈی جی ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔