تحریر : ضیا چترالی
ارے یہ کیا ہو گیا ۔ جس واقعہ سے مغربی میڈیا کو من پسند خبریں کشید کرنے کی توقع تھی، ہر چینل اور اخبار نے اپنے اپنے پلان کے مطابق اسلام اور مسلمانوں کی وحشت و بربریت کی داستانیں منظر عام پر لانے اور خوب پروپیگنڈا کرنے کا پروگرام بنا رکھا تھا، مگر وہ تو معاملہ ہی الٹا ہو گیا ۔
قصہ یوں کہ صومالیہ کے مسلم عسکریت پسندوں نے ایک اطالوی خاتون کو اغوا کیا تھا ۔جہاں سے وہ 18 ماہ بعد رہا ہو کر واپس وطن پہنچ چکی ہے ۔ جس سے مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کا اچھا خاصا مواد ملنے کی امید تھے ۔ مگر اس خاتون نے اٹلی پہنچ کر قبول اسلام کا اعلان کر کے سارے منصوبے پر پانی پھیر دیا ۔ 24 سالہ اطالوی (Italian) خاتون سیلویا رومانو (Silvia Romano) کو صومالیہ میں جماعت حرکۃ الشباب مجاہدین نے کینیا سے اغواء کیا تھا ۔ 18 ماہ بعد 8 مئی کو انہیں رہا کر دیا گیا ۔
اٹلی پہنچنے پران کا شاندار استقبال کیا گیا ۔ پھولوں کے ہار پہنائے گئے ۔ ترک انٹیلی جنس نے اطالوی امدادی ورکر کی بازیابی میں مدد کی اور اطالوی حکومت نے بھی اس خاتون کی بازیابی کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ۔ جب خاتون بحفاظت گھر پہنچی تو ذرائع ابلاغ سمیت ہر طرف سے مبارک سلامت کے ڈونگرے برسائے جانے لگے ۔ لیکن ایک ہفتے بعد جب اس نے فیس بک پر یہ اعلان کیا کہ میں اسلام قبول کر چکی ہوں تو ماحول یکسر بدل گیا ۔
مذید پڑھیں : بلوچستان میں ایماندار خاتون افسر کو منشیات فروش پکڑنا مہنگا پڑ گیا
میڈیا سے لے کر اطالوی پارلیمان تک اس کے خلاف آوازیں اٹھنی لگیں۔ ایک شدت پسند رکن پارلیمنٹ تو یہاں تک کہہ دیا کہ ہم نے سفارتی کوشش کرکے ایک دہشت گرد کو رہا کروایا ہے ۔ تاہم اطالوی مسلم کمیونٹی اس نومسلم بہن کا بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔ جس پر عائشہ نے اس کا شکریہ ادا کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے طالبان کی قید میں رہنے والی معروف برطانوی خاتون صحافی ریڈلے مریم بھی اسلام قبول کرچکی ہیں ۔
خدا جانے یہ وحشی، گنوار، اجڈ اور انسانیت دشمن عسکریت پسند کیاجادو کرتے ہیں کہ یورپی لڑکیوں کی کایا پلٹ جاتی ہے۔