مردان الرٹ : گورنمنٹ ہائی سکول کٹی گڑھی مردا ن کے سابق اور گورنمنٹ ہائی سکول حیا سوری دیر لوئر کے پرنسپل تاج نبی خٹک اور ان کے بیٹے ڈاکٹر اسفند یار پر قاتلانہ حملہ ، بیٹا جاں بحق جب کہ تاج نبی خٹک تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل، قاتلانہ محلہ کی خبر سنتے ہی خیبر پختون خوامیں ایجوکیشن کمیونٹی میں سخت غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔
خیبر پختون خو اسکولز آفیسرز ایسوسی ایشن نے واقعہ میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری اور غمزدہ خاندان کی داد رسی کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر صوبہ بھرمیں سخت احتجاج کی دھمکی دے دی ہے ۔ الرٹ نیوز کے ذرائع کے مطابق پرنسپل تاج نبی خٹک افطاری کے وقت اپنے بیٹے ڈاکٹراسفند یار خٹک کے ہمراہ گھرکی طرف جارہے تھے کہ ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کر دی ، جس کے نتیجے میں پرنسپل شدید زخمی ہو گئے تھے جب کہ ان کے صاحبزادے ڈاکٹر اسفند یار خٹک موقع پر جاں بحق ہو گئے ۔
مذید پڑھیں : جماعت پنجم کے نتائج میں ہری پور پہلے، مانسہرہ دوسرے اور تورغر تیسرے نمبر پر
ذرائع کے مطابق شدید زخمی پرنسپل تاج نبی خٹک کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے ۔ صوبے بھر کی اساتذہ برادری ،والدین اور طلبہ وطالبات سمیت قریبی حلقوں نے ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی اپیل کی ہے ۔ ادہر کے پی اسکولز آفیسرز ایسوسی ایشن کے ریاض بہار، سمیع اللہ خلیل، اصف خان، بشارت خان اورمحمد سیف الرحمان سمیت دیگر عہدیداران و ممبران نے پرنسپل تاج نبی خٹک پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی پُر زور مزمت کرتے ہوئے اعلی پولیس حکام سے ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری اور غمزدہ خاندان کی داد رسی کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے صوبہ بھر کے سکولز آفیسرز اور ٹیچرز کمیونٹی سے تاج نبی خٹک کی جلد صحت یابی اوران کے مقتول بیٹے ڈاکٹراسفند یار خٹک کی مغفرت و درجات کی بلندی اورجملہ پسماندگان و لواحقین کے لیئے صبر جمیل کی دعا کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق وجہ قتل یہ بیان کی جارہی ہے کہ پرنسپل تاج نبی خٹک نے حال ہی میں مسجد بنوائی تھی ۔ جس کا پانی مبینہ طور پر ملزمان کے گھروں کی طرف جا رہا تھا ۔ جب کہ بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق مبینہ طور پر اراضی تنازعہ بھی بتایا جا رہاہے ۔ تام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحقیقات کے بعد اصل وجہ قتل بھی جلد منظرعام پرآ جائے گی ۔ تاج نبی خٹک کا تعلق ضلع مردان کے علاقے کاٹلنگ انزرگئی سے تھا ۔
مزید پڑھیں : سندھ میں سکینڈری و ہائر سکینڈری امتحانات کا فیصلہ 15 مئی کو ہو گا
معلوم رہے کہ ڈاکٹر اسفندیار خٹک کورونا کے حوالے سے مانسہرہ اسپتال میں خدمات انجام دے رہے تھے جبکہ ان کی دو سال قبل شادی ہوئی تھی ۔ ان کا ایک سالہ بیٹا بھی ہے ۔ تاج نبی خٹک نے مسجد بنوائی تھی جس پر مسجد کی زمین پر ان کا تنازعہ مشرف خان ، علی زر خان عرف زرے پسران ، محمد شیر ، حضرت علی ولد مشرف خان کو ان کے قتل کے مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے ۔ ادھر تعلیمی حلقوں کا کہنا ہے کہ مسجد کا پانی گھروں کی جانب سے ہو کر گذرے یا زمین کا تنازعہ ہو مگر اس کے باوجود قتل کسی بھی صورت کسی بھی وجہ سے نہیں ہونا چاہئے ۔ اور رمضان الکریم کی بابرکت لمحات سے شیطانیت کو شرما دینے والی حرکت اللہ تعالی کی جانب سے بھی ناقابل معافی عمل ہے ۔ جب کہ ایک ڈاکٹر کو تیار ہونے میں لگ بھگ 20 برس کی مسلسل انتھک تعلیم اور والدین و خٓاندان کی دعائیں اور اساتذہ کی محنت درکار و کار فرما ہوتی ہے تاہم ایک اندھی گولی کا شکار بنا دینا درندگی ہوتی ہے ۔