کراچی : سندھ انفارمیشن کمیشن نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی انتظامیہ کو رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت معلومات فراہم نہ کرنے پر 10 دسمبر کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے ۔ رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت بزنس ایڈمنسٹریشن میں پی ایچ ڈی کے اشتہار ، داخلوں ، انٹرویوز میں شفافیت کے حوالے سے سوالات لکھے گئے تھے ۔
تفصیلات کے مطابق آر ٹی آئی ایکٹیویسٹ عظمت خان کی جانب سے رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت دی گئی درخواست پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے کوئی جواب نہیں دیا جس کے بعد عظمت خان نے سندھ انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیا تھا ۔ بعد ازاں کمیشن نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر امجد سراج میمن اور رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے ۔
عظمت خان نے سوال کیا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے بزنس ایڈمنسٹریشن داخلوں کی پالیسی ، اشتہارات کی کاپی ، حالیہ پی ایچ ڈی داخلوں کے ٹیسٹ کا سلیبس ، سوالیہ پیپرز اور ٹیسٹ منعقد ہونے کی تاریخ اور ٹیسٹ کی تفصیل فراہم کی جائیں ۔
ایک دوسری آر ٹی آئی میں عظمت خان نے لکھا ہے کہ مجھے یونیورسٹی میں حالیہ دنوں میں کھڑکیاں ، دروزاوں کی تبدیلی کا ٹینڈر ، اس کا مکمل پلان اور تفصیلات مہیا کی جائیں ، اس پروجیکٹ کی دستاویزات فراہم کی جائیں ، ٹھیکہ دار کو دیا گیا ورک آرڈر ، اس پر خرچ ہونے والی ٹوٹل اخراجات کی تفصیل ، ٹھیکہ دار کو کی گئی ادائیگیوں کی تفصیل ، کام مکمل کرنے کی تفصیل اور انسپکشن رپورٹ فراہم کی جائے ۔
مذکورہ تفصیلات نہ دینے پر سندھ انفارمیشن کمیشن نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن اور رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان کو لکھا ہے کہ وہ 10 دسمبر کو ریکارڈ کے ہمراہ اپنے متعلقہ افسر کو بھیجیں بصورت دیگر ان کی غیر حاضری میں یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔
کمیشن کی جانب سے مذید عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر ایکٹ پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو پہلے مرحلے میں مجاز افسر کو سزا کے طور پر تنخواہ سے 10 فیصد کٹوتی کی جائے گی ۔
