جمعرات, نومبر 21, 2024

جو دیا گیا ہے اُس میں سے دینا کیوں ضروری ہے؟

میں اکثر کسی دوست یا کسی جاننے والے کے کاروبار یا پراڈکٹ کو اپنی فیسبک پر پروموٹ کرتا ہوں تو مجھے تنقید یا منفی باتیں سننے کو ملتی ہیں۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید میں اس سے مالی فائدہ حاصل کر رہا ہوں، مگر میں ہمیشہ یہ بات واضح کرتا ہوں کہ یہ سب بغیر کسی مالی فائدے کے کرتا ہوں۔ میری روزی روٹی نہ میری تحریروں سے ہے اور نہ ہی کسی کی تشہیر سے۔

میری فالوونگ چھوٹی سی ہے. میں کوئی ایسا بڑا انفلوئنسر نہیں ہوں جسے پروموشن کے بدلے لاکھوں روپے ملتے ہوں۔ اگر میں چاہوں بھی تو شاید 10 یا 15 ہزار روپے کما سکوں گا، اور یہ رقم میرے لیے اتنی خاص نہیں۔ الحمدللہ، ایک ٹریننگ سیشن کے بدلے مجھے اس سے کہیں زیادہ مل جاتا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر میں یہ سب کیوں کرتا ہوں؟

تو اس کا سب سے سیدھا جواب یہ ہے کہ یہ کسی کے لئے آسانی کا سبب بن سکتا ہے۔
کسی کے لئے ایک امید کی کرن، اور کچھ راحت کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے آس پاس کے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں، سکون کا باعث بنیں، اور یہ ہمیں ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔ ہم سب آپس میں جڑے ہیں، تو کیوں نہ ایک دوسرے کے لئے آسانیاں پیدا کریں؟

جب ہم کسی کی مدد کرتے ہیں تو اصل میں اپنی مدد کر رہے ہوتے ہیں۔یہ دنیا ایک گول دائرے کی طرح ہے۔ آپ کسی کے لئے کچھ کریں گے، وہی آپ کے پاس لوٹ کر آئے گا۔
اگر آپ کو براہِ راست کچھ واپس نہ بھی ملے، تب بھی کچھ قدرتی اصول ہیں۔قدرت ہمیں واپس ضرور دیتی ہے اور اللہ بھی ہمارے اچھے کام کا انعام دیتا ہے۔

اور جو کچھ ہمارے پاس ہے، وہ اللہ ہی کا دیا ہوا ہے۔ میں بھی ایک عام انسان ہوں، مجھ میں بھی خامیاں ہیں، لیکن اللہ کا کرم ہے کہ اُس نے مجھے کچھ عزت دی، ایک چھوٹی سی پہچان دی۔ہزاروں لوگ مجھ سے اورہم سب سے بہتر ہیں، اور پھر بھی اللہ نے ہمیں اتنا کچھ دیا ہے۔ہوسکتا ہے کہ اللہ نے ہمیں یہ مواقع دیے تاکہ ہم اُن کا بہترین استعمال کریں اور دوسروں کے لئے کچھ کر سکیں۔

اب اگر میرے پاس کوئی فالوونگ ہے، تو یہ میرا کمال نہیں ہے اور نہ کوئی میں نے تیر مارا ہے. یہ تو ایک طرح سے ذمہ داری ہے اور مجھ پر لازم ہے کہ میں اس کا صحیح استعمال کروں۔

اسی طرح آپ کے پاس بھی کچھ ہے تو آپ کو چاہیے کہ جو بھی آپکے پاس ہے، اُس میں سے کچھ دوسروں کے لئے بھی دیں؛ چاہے وہ پیسہ ہو، وقت ہو، علم ہو یا کوئی اور نعمت۔اگر آپکے پاس کچھ ہے اور اس سے دوسرے فائدہ نہیں اٹھا سکتے، تو پھر وہ ہمارے لئے بوجھ بن جاتا ہے۔

اور یاد رکھیں کہ "زیادہ” ہونا اس بات کی نشانی نہیں کہ اللہ ہم سے راضی ہے، اور "کم” ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ اللہ ناراض ہے۔

یہ اس کی تقسیم ہے اور وہ بہتر جانتا ہے کہ کس کے پاس کتنا ہونا چاہیے۔

ہو سکتا ہے کہ جو کچھ ہمارے پاس ہے، وہ ہماری آزمائش ہو۔تو بہتر ہے کہ آزمائش میں پاس ہونے کے لیے جو کچھ بھی آپ کے پاس ہے، اُس میں سے دینے سے کبھی نہ ہچکچائیں۔

اور اسی دینے کے بارے میں ایک بڑی خوبصورت لائن ہے وہ یاد رکھیں.؎

There are two kinds of people in world:”Takers” and "Givers”.
"Takers” can eat well while "Givers” can sleep well.
"Takers” have a great time but "Givers” have a great life.

ہم صدقہ اور خیرات دینے میں دل کھول کر آگے بڑھتے ہیں، لیکن دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے میں اتنے فراخدل نہیں ہوتے۔ اس پیغام کو شیئر کریں تاکہ یہ کسی کے دل کو چھو لے اور وہ کسی اور کی زندگی میں آسانی اور راحت کا ذریعہ بنے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں